انسان جن مجالس میں بیٹھتا ہے انہی مجالس کی اس کے ساتھ پکار لگ جاتی ہے۔
مجھے فقیری نسبت حا صل ہے:میرے حضرت رحمۃ اﷲ علیہ کے ساتھ حضرت کے ایک خادم تھے، وہ ایک بات اکثر شیخ سے فرمایا کرتے تھے حضرت مجھے آپ کی نسبت حاصل ہے، مجھے ایک فقیر کی نسبت حاصل ہے، مجھے ایک اﷲ کے ولی کی نسبت حاصل ہے، بس میرے لئے یہ نسبت کافی ہے کہ میں آپ کا خادم ہوں اور مجھے آپ نے اپنی خدمت کا موقع دیا ہوا ہے۔
ع موج ہے دریا میں بیرون دریا کچھ نہیں ۔
موتی سمند رمیںہی بنتاہے: میری ایک بات اور یاد رکھئے گا ، سیپ اگر سمندر میں ہے تو اس کی حیثیت ہے۔ جب یہ سمندر میں رہتی ہے پھر سیپ میں موتی ملتے ہیں اور یہ موتی پھر تاج میں لگتےہیں‘
یہ موتی مالائیں بنتی ہیں اور ان موتیوں کی پھر قیمت ہوتی ہے ۔
یہ نکتہ میرا ذہن میں رکھئے گا سیپ سمندر میں، دریا میں جب منہ کھولتی ہے تو اس کے اندربارش کا قطرہ جاتا ہے ، وہ بارش کا قطرہ موتی بن جاتا ہے۔ اب یہ سیپ کہے: مجھے سمندر کی کیا ضرورت ہے؟ میں کنارے پر بیٹھ جائوں، یا صحرا میں چلی جائوں اور وہاں منہ کھولوں گی اور بارش کاقطرہ گرے گا اور موتی بن جائے گا۔۔۔؟ ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ فرمایا جو آدمی فقیروں کے ساتھ رہتا ہے اور اسی سمندر میں رہتا ہے وہیں سے فیض پائے گا۔ وہاں سے ہٹ کرکچھ نہیں پائے گا۔
مربہ رہیں، مربی نہ بنیں:حضرت با یزید بسطامی رحمۃ اﷲ علیہ کے پاس ایک بندہ آتا تھا۔ اﷲ والوں کے ساتھ رہ رہ کے اﷲ جل شانہٗ کا نام سیکھا۔اﷲ پاک کا نام لینا آگیا، کچھ قلب کی گرمی آگئی، کچھ دل کی حرارت نصیب ہوگئی اور کچھ نظر آنا شروع ہوا تو کہنے لگا: مجھے تو کشف ہوتا ہے ۔۔۔اور چھوڑ گیا۔ حضرت نے پوچھا :وہ فلاں فقیر آتا تھا وہ کافی عرصہ سے نظر نہیں آرہا۔ کہنے لگے :حضرت وہ کہتا ہے جو میں نے پانا تھا پالیا۔ فرمایا: اس نے ابھی کیا پایا؟ ہمارا مطلوب اور ہمارا مقصود اﷲ اور اس کے رسول (ﷺ) کی محبت اور رضا ہے ہمارا مطلوب تو یہی ہے ۔پھر حضرت نے فرمایا اُسے کہو تجھے شیطان دھوکہ دے رہا ہے۔ وہ کہتا تھافرشتے مجھے بہترین کھانے کھلاتے ہیں‘ اعلیٰ نعمتیں ہیں، مجھے جنت میں لیجاتے ہیں اور پھر فلاں فلاں کی سیریں کراتے ہیں،توشیخ کہنے لگے: جب شیطان تجھے سیریں کرائے تو اس وقت پڑھ!
’’اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم،بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم، لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم‘‘
اب اس کو یہ پیغام پہنچا دیا گیا۔ اس کو جب دوبارہ کیفیت ہوئی اوراس نے پڑھا۔ اصل حقیقت کھلی تو دیکھاوہ تو گندگی پہ بیٹھا تھا۔ شیطان اسے گندگی کھلا رہا تھا جو اسے اعلیٰ نعمتیں بنا کے اسے دکھائی تھیں صرف اس کی آنکھوں کا دھوکہ تھا۔
کنکر بھی گندم کے بھائو:آپ جو درس میں آتے ہیںاور کچھ دیر اللہ کیلئے بیٹھتے ہیں۔ پتہ نہیں کتنے لوگ آپ میں سے ایسے ہیں کہ اﷲ کی ذات عالی کے ساتھ ان کا کیا تعلق ہوگا اور ان کا اﷲ کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا؟ اور اﷲ کا ان کے ساتھ کیا تعلق ہوگا؟ خدا کی باتیں خدا ہی جانے یا جو صاحب نظر ہیں اﷲ ان کو دکھا دیتے ہیں ۔۔۔ہم ایسے شخص کے ساتھ مل کر بیٹھ گئے۔ کہنے لگا جی میںتو کنکر ہوں۔ بس گندم کے ساتھ بیٹھا ہوں جب اس کی بولی لگے گی یعنی گندم کی بولی چونکہ اس کی
حیثیت ہےاس لیے یہ ضرورت ہے میں کنکر بھی ساتھ ہی تولا جائوں گا، میں اس لئےان اللہ والوں کیساتھ لگا ہوا ہوں۔
ع نیکاں دے لڑلگ کے شایدمیںوی بخشیا جاواں
اﷲ والوں کے ساتھ ایک کتا لگا، جڑا، ارے نجس ہے، ناپاک ہے، لیکن اﷲ جل شانہٗ نے اس کو قرآن پاک میں پتہ نہیں کتنی بار ذکر کردیا۔ انسان درویشوں کے ساتھ ، فقیروں کے ساتھ اور اﷲ والوں کے ساتھ جڑ جائے۔ پھر اﷲ کے ہاں اس کی کیا قیمت ہوگی؟ سوچو تو سہی!۔ اﷲ کے ہاں اس کا کیا وقار ہوگا؟ یہ بات غور سے سمجھئے گا۔ انسان جن مجالس میں بیٹھتا ہے انہی مجالس کی اس کے ساتھ پکار لگ جاتی ہے۔ مسجد میں بیٹھے ہوئے آدمیوں کو کوئی بھیڑ (مجمع) کہتا ہے ،یا نمازی کہتے ہیں؟، بولو! آپ لفظ سمجھیں کیسا بدل گیا۔ ارے ان میں بے نمازی بھی آکے بیٹھ گیا جو زندگی میں پہلی دفعہ نماز پڑھنے آیا۔ اب مسجد میں بیٹھے ہوئے جتنے بھی آدمی ہیں ان سب کے بارے میں کہا جائے گا یہ نماز ی بیٹھے ہوئے ہیں۔
کاش! قیامت میں یہ نسبت مل جائے: جس سمندر میں بیٹھیں گے اس کے مطابق ہماری پہچان ہوگی۔ جیسے ایک اﷲ والے کو ایک بندہ سفر میں ملا۔ کہنے لگا: آپ کو اﷲ، اﷲ کے سوا کوئی کام بھی ہے؟ وہ اللہ والے فرمانے لگے ،اﷲ کے واسطے یہی تو قیامت کے دن میر ی گواہی دے دینا کہ یا اﷲ !میں نے اس کو کہا تھا کہ اﷲ اﷲ کے سوا تیرا کوئی کام ہے ہی نہیں۔ جیساماحو ل ویسی نسبت:ہم جہاںبیٹھیں گے اس کے مطابق نسبت لگے گی۔ اچھا بازار میں بیٹھے ہوئے اکثر نماز ی ہوں، یا سارے نمازی ہوں ان کو کوئی یہ کہتا ہے کہ نماز ی بیٹھے ہوئے ہیں؟ ان کی بازار کی نسبت لگتی ہے دکاندار بیٹھے ہوئے ہیں۔ بازار والے بیٹھے ہوئے ہیں، تاجر بیٹھے ہوئے ہیں، صنعت میں بیٹھا ہوا اس کی نسبت صنعت کے مطابق ہے۔ ارے دفتر میں بیٹھانمازی، اس کو نمازی کوئی نہیں کہتا۔
جیسی نسبت ویسی عطاء: میری بات یاد رکھئے گا جس جگہ ہم اپنی نسبتوں کو جوڑیں گے یہ میرے حضرت رحمۃ اﷲ علیہ کا تسبیح خانہ ہے اس کے ساتھ اگر نسبت کو جوڑیں گے تو اس کے مطابق ہماری قیامت کے دن آواز لگے گی۔ دیکھو جو، جس چیز کو زیادہ برتے گا،جس چیز کے ساتھ زیادہ واسطہ رکھے گا، اس کے مطابق اس کو قیامت کے دن آواز لگے گی ۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں